15-Apr-2022-تحریری مقابلہ اپنی اولاد کی صحیح تربیت کیجئے
اپنی اولاد کی صحیح تربیت کیجئے
از قلم! عمر فاروق مظاہری
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ بچوں کی جیسی تربیت کی جائے اسی طرح وہ مستقبل میں اطوار وعادات اوررہن سہن کو لیے رہتاہےکیونکہ ہمارے بچے جسے ہم مستقبل کا روشن چراغ سمجھتے ہیں، جو امیدوں کا مرکز اور بڑھاپے کی لاٹھی ہیں اسکی صحیح تربیت کی جائے توبہترین ذخیرہ ثابت ہوتاہے ـ
لیکن آہ! موجودہ حالات میں تربیت کے نام پر جو ذہن سازی ہم انکی کرتے ہیں واقعی کسی فلمی ایکٹنگ سے کم نہیں ہوتی ـ
قارئین!! ابھی بچہ ماں کے پیٹ میں ہوتا ہے کہ والدین کے جزبات کریمہ انگڑائیاں لینی شروع ہو جاتی ہے،
ذرا اندازہ لگایے...
شوہر ہم تو اسے فاتح بیت المقدس سلطان صلاح الدین ایوبی بنایں گے، تبھی تپاک سے اہلیہ محترمہ نہیں، نہیں، ہم تو اِسے فاتح بیت المقدس اول سلطان السلاطین عمر بن خطاب بنایں گے تاکہ دوبارہ انکے ذریعے مسجد اقصیٰ آزاد ہو جائے، ہاں تم صحیح کہہ رہی ہو، تبھی اچانک ساسو ماں کی آمد ہوتی ہے او ہو!! جب دیکھو دونوں یہی بتیاتے رہتے ہیں چلو بہو سِریل بند کرو کھانے کا ٹایٔم ہو رہاہے، خیر نصاب مکمل ہو جاتا ہے اور حضور والا روۓ زمین پر تشریف لے آتے ہیں، اب مارے خوشی ڈبوں کا ایک دور چلتا ہے اور اہلا و سہلا کی زریں سوغات پیش کرنے کے بعد مثل کہاوت (جبل گردد جبلت نہ گردد یعنی پہاڑ تو بدل سکتا ہے مگر ہماری عادت نہیں ) کی بناء پر اپنی فطرت خبیثہ پر لوٹ آتے ہیں، اور کہتے ہیں مولوی صاحب!! میرے بچے کا کوئی پیارا سا نام رکھ دیجیۓ، ہاں کیوں نہیں! لیجئے صاحب ابوبکر، عمر، ابوھریرہ، خالد، ارے مولانا یہ تو بہت پرانے نام ہیں کوی نیا بتاؤ؟ تو کیا رکھ دیں پِسّو، چیونٹی، مچھر؟ چھوڑیے؛ آپ تو ناراض ہو گئے ہم خود ہی اسکا نام رکھ لیتے ہیں آیان، سُزین، آرین، وغیرہ وغیرہ اور نہ جانے ایسے کُلّڑ دیہاتی نام رکھتے ہیں کہ پتہ ہی نہیں چلتا کہ یہ کس گروپ کا آدمی ہے..
نام رکھنے کے بعد جب بچے کی تھوڑی بہت زبان کھلتی ہے تو اللہ کا نام زبان پر جاری کرانے کے بجائے کتا، بلی، بھینس، کا نام یاد کرایا جاتا ہے مانو یہی انکے خالق و مالک ہو..
اور اسی پر بس نہیں جب بچے کے اندر تھوڑی بہت سوجھ بوجھ پیدا ہوتی ہے تو ہمارے کچھ لبرل قسم کے بھائی انگریزوں کی تہزیب کے تلوے چاٹتے ہوئے انکے مرتب کردہ اسکول میں معصوم کلی کو ڈال کر انکے مستقبل کا خون کر ڈالتے ہیں، نہ ہم دقیانوس ہے، نہ ہم یہ پیغام دے رہے ہیں کہ آپ اپنے بچے کو دنیوی تعلیم نہ دیں، خوب شوق سے پڑھایٔں جو چاہے بنایں لیکن پہلے اسے ایک کامل مسلمان بنایٔں، پہلے اُسے اسلامی تربیت سے آراستہ کریں...
افسوس ہوتاہے یہ دیکھ کر کہ جن کچے ہاتھوں میں قرآن کریم ہونا چاہیے تھا آج ہم انکے ہاتھوں میں موبائل پکڑا کر اُسے شیطان کا آلہ کار بنا دیتے ہیں، آپ خود تصور کریں' جب بچہ پوری پوری رات سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پے PUBG GAME کھیلنے اور غندی غلاظتیں چیزیں دیکھنے کے بعد جب وہ صبح کو نیند سے بیدار ہوگا تو آپ ان سے کونسی کرامت اور خیر کی توقعات کر سکتے ہیں،
باوجود ان تمام چیزوں کے باپ اپنے بیٹے سے یہ توقع کرتا ہے کہ میرا بیٹا فرشتہ بن کر میری نیازمندی کرتا رہے (عجیب سوچ ہے)
آخرکار نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ بیٹا سر جھکانے کے بجائے باپ ہی کی سرکوبی کر ڈالتا ہے اور یہی بیٹا اُنکی زندگی کیلئے بدنصیبی کا آخر بن جاتا ہے، جیسی کرنی ویسی بھرنی...
دوستوں! دنیا کیا یاد کرے گی نہ میں رہوں گا نہ تم رہوگے لیکن اگر تم نے اپنے بچوں کی صحیح تعلیم وتربیت نہیں کی تو یاد رکھیے.. تمہاری اولادیں جب یہ تاریخ پڑھیں گی تو تاریخ کے پنوں پر اُنکے آنسوں خون بن کر ٹپکیں گے، اور وہ پوچھیں گے تم سے، وہ تمہاری قبروں سے سوال کریں گے، تمہاری قبروں میں لگے ہوئے کتبوں سے پوچھیں گے دادا جان یہ تم نے کیا کر دیاتھا؟ ابا یہ کیسا دور تھا؟ افسوس کہ وہ سسکتے رہ جائیں گے مگر اُسکو کوئی پُرسا دینے والا اور ڈھارس بندھانے والا نہیں ہوگا اور وہ ایک جاہل و گنوار بن کر گھر کے ماحول کو پلید کرکے دنیا سے رخصت ہو جائیں گے..
اکبر الہ آبادی نے کہا تھا..
طفل میں بُو آے کیا ماں باپ کے اطوار کی
دودھ تو ڈبے کا ہے تعلیم ہے سرکار کی
فقط والسلام
Reyaan
17-Apr-2022 09:43 PM
Very nice
Reply
Simran Bhagat
16-Apr-2022 08:59 PM
👍🏻👍🏻👍🏻👍🏻
Reply
Anam ansari
16-Apr-2022 07:26 PM
Very nice
Reply